طرز تعلیم

 

 

 
 
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْبَرَكَةُ مَعَ أَكَابِرِكُمْ»
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خیر و برکت اکابرین کی معیت و پیروی میں ہے
(المعجم الأوسط للطبراني حدیث8991)
جدت جدید تعلیم عصری تقاضہ ہے جس سے صرفِ نظر ناگریز تھی اس لیے ہم نے جدید علوم پڑھانا بھی اپنایا مگر ہم اسلاف و اکابرین کی پیروی کو بھی نہیں بھولے،وہ خیر و برکت سے محروم ہوتا ہے جو اسلاف کو یکسر بھلا دے، الحمد للہ عزوجل ہم نے جامعہ گیلانیہ میں عالم کورس یعنی درس نظامی کا طرز تعلیم اسلاف و اکابرین کا قدیم و مفید طرزِ تعلیم و نصاب تعلیم اپنایا ہوا ہے جسے طرز بندیالوی علیہ الرحمۃ سے یاد کیا جاتا ہے،جب تک طلبہ و طالبات کو ایک سبق یا ایک کتاب میں مہارتِ تامہ حاصل نہ ہو اور پوری کتاب نہ پڑھائی جائے تب تک دوسرا سبق اور دوسری کتاب شروع نہیں کی جاتی، نیز طلبہ طالبات کی مناسب مقدار کے لیے استاد رکھا جاتا ہے کہ جس تعداد کو وہ توجہ دے سکے پھر طلبہ کی جیسے ہی تعداد بڑھتی ہے اساتذہ کا اضافہ کیا جاتا ہے نیز جب کتاب مکمل پڑھا دی جاتی ہے تو اسکی دہرائی اور ٹیوشن کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ بنیادی علوم و فنون ایسے ازبر ہوں کہ ماہر محقق مدقق استاد و اسکالرز پیدا ہوں
اسی طرح ناظرہ حفظ تجوید میں بھی اسلاف و اکابرین کے طرز پر سختی سے کام لیا جاتا ہے،حفظ کرنے والے طالب علم سے ایک پارہ آگے سے اور ایک پارہ دہرائی سے ضرور سنا جاتا ہے اور روایتی مدارس کے طرز کی طرح کئ طلبہ طالبات ایک استاد کے ذمہ نہیں لگائے جاتے بلکہ طلبہ و طالبات زیادہ ہوں تو ماہر اساتذہ کی تعداد بڑھائی جاتی ہے جس کے لیے ہم نے ایک تعداد مقرر کی ہے کہ ایک استاد محترم کے پاس بارہ سے زیادہ طلباء ذمہ میں نہیں لگائے جاتے